ان خیالات کا اظہار آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے جمعرات کی رات کو شہر مشہد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی جمہوریہ افغان پناہ گزینوں سے متعلق ذمہ داری محسوس کرتا ہے، ان یورپیوں کے برعکس جو افغانستان کے مسئلے کو صرف اپنی سیاسی خواہشات کے لیے آگے بڑھاتے ہیں۔
ایرانی صدر نے کہا کہ آج افغانستان کے اندر جو بات اہم ہے وہ اس ملک میں تمام گروہوں اور نسلی گروہوں کی موجودگی کے ساتھ ایک جامع حکومت کا قیام ہے۔
انہوں نے خراسان رضوی میں مقیم افغان پناہ گزینوں کے مسئلے سے متعلق کہا کہ ان شہریوں کی تعلیم، طرز زندگی اور روزگار ہمارے لیے اہم ہیں اور ان کی پیروی کی جانی ہوگی ، لہٰذا ہم نے پیش گوئی کی کہ مہاجرین کی تنظیم کے طور پر ایک مرکزی طریقہ کار تشکیل دیا جائے گا اور اس تنظیم کے دفاتر خراسان رضوی اور دیگر صوبوں میں قائم کیے جائیں گے اور وہ تہران میں مرکزی ادارے کے کام پر عمل کریں۔
صدر رئیسی نے کہا کہ وزارت داخلہ اور گورنریٹس میں شہریوں کی انتظامیہ ایک تنظیم کے طور پر افغان شہریوں کے کام کی پیروی کرنے کے لیے کافی نہیں ہے، یہ پیارے مسلمان اور مذہبی ہیں اور ہمیں ان کے مسائل کو اپنے ہی سمجھنا ہوگا۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ